غسل کرنے کا طریقہ حدیث کی روشنی میں سیکھیں

غسل کرنے کا طریقہ حدیث کی روشنی میں سیکھیں

غسل کا مسنون طریقہ (احادیث کی روشنی میں)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے

  1. کہ جب رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جنابت فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے ۔
  2.  پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ دھوتے۔
  3. پھر نماز کی طرح وضو کرتے۔
  4. اسکے بعد ہاتھوں کی انگلیوں سے سر کے بالوں کی جڑوں کو پانی سے تر کرتے ۔
  5. تین کپ پانی سر پر ڈالتے اور پھر سارے بدن پر پانی بہاتے۔
  6. آخر میں ایک دفعہ پھر دونوں پاؤں دھوتے۔ (صحیح بخاری ، صحیح مسلم )

غسل فرض ہونے کی صورتیں

  1. جماع، احتلام، حیض اور نفاس کے بعد غسل کرنا فرض ہے۔ (صحیح بخاری )
  2. غسل جنابت میں پانی سر کے بالوں کی جڑوں تک پہنچنا چاہئے۔ (جامع ترمذی )
  3. استخاضہ کی مریضہ خاتون کو حسب عادت ایام حیض شمار کر کے غسل کرنا چاہئے۔ (صحیح بخاری )
  4. غسل کرتے وقت پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہئے۔ (صحیح بخاری )
  5. غسل جنابت میں پانی میسر نہ ہو تو غسل کی نیت سے کیا ہوا تیتم ہی کافی ہے۔ (صحیح بخاری )
  6. غسل جنابت میں اگر عورت گندھے ہوئے بالوں کو نہ کھولے تو کچھ حرج نہیں، کیونکہ فسل کا اصل مقصد پانی کا بالوں کی جڑوں تک پہنچنا ہے۔ (صحیح مسلم)

جس طرح نماز پڑھنے کیلئے صرف منہ ہاتھ دھونا کافی نہیں بلکہ وضو کا ایک مسنون طریقہ اختیار کرنا ہوتا ہے ، اور وضو کے بغیر نماز قبول نہیں کی جاتی“۔ (صحیح مسلم ) اسی طرح خاص مواقع پر جب غسل کیا جاتا ہے تو اسکا بھی ایک مخصوص طریقہ ہے جیسا اوپر بیان کیا گیا ہے۔ یہ والدین کی ذمہ داری ہے کے بچوں کو اُن کی عمر کے مطابق مطلقہ مسائل سے آگاہ کریں۔ اور ہر مرد وعورت کو چاہئے کہ وہ متعلقہ مسائل کے متعلق مکمل مسنون طریقوں سے آگاہی حاصل کریں۔ بدقسمتی سے ہمیں جن باتوں میں شرم نہیں رکھنی چاہئے اُن میں تو ہمیں شرم آتی ہے اور جن میں شرم آنی چاہئے وہاں ہم شرم کی ضرورت نہیں محسوس کرتے ۔ آخری بات کہ کوشش کریں کہ یہ بات ہر مسلمان تک پہنچ جائے مسلم کی حدیث کے مطابق جو بھی اس پر عمل کرے گا ، اس ثواب کی ایک کا پی آپکے نامہ اعمال میں بھی آجائیگی اور اسکے ثواب میں بھی کمی نہیں ہوگی ، اور آگے سے وہ جتنے بھی لوگوں کو بھیجے گا اسطرح یہ ایک درخت بن جائیگا اور نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا طریقہ زندگی بھی عام ہو جائے گا۔ اللہ تعالی تم پر زندگی کو تنگ نہیں کرنا چاہتا مگر وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردے، شاید کہ تم شکر گزار
بنو “۔ (المائده – ٢)

غسل کا طریقہ

جب غسل کا ارادہ کرے تو پہلے استنجا کرے اور اگر کسی جگہ ظاہری ناپا کی لگی ہو تو اس کو دھو لیوے پھر وضو کرے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں۔ اگر پختہ جگہ یا تخت ، پتھر پر غسل کر رہا ہو تو پاؤں بھی ابھی دھو ہوئے۔ اور اگر کی جگہ میں غسل کر رہا ہو تو پھر السمل کر کے آخر میں پاؤں دھو دے۔ غسل کے وضو میں تھی کرتے ہوئے خوب خیا لکر کے حلق تک پانی لے جائے اور منہ بھر کر کی کرے، اگر روزہ نہ ہو تو غرارہ بھی کرے۔ اور ناک میں جہاں تک نرم جگہ ہے وہاں تک سانس کے ساتھ پانی لے جائے ۔ وضو کے بعد تھوڑا سا پانی لے کر سارے بدن کول لیوے اس کے بعد تین بارسر پر پانی ڈالے پھر تین بار داہنے کا ندھے پر پھر تین بار بائیں کاندے پر پانی ڈالے اور ہر جگہ خیال کر کے پانی پہنچائے۔ بال برابر بھی جگہ
سوکھی رہ جائے گی تو غسل نہ ہوگا۔

اگر غسل کے بعد معلوم ہو کہ فلاں جگہ سوکھی رہ گئی ہے تو خاص اسی جگہ کو دھو لیوے پھر سے پورا
غسل دہرانے کی ضرورت نہیں۔

فرائض غسل

فرائض غسل تین ہیں (۱) خوب حلق تک پانی سے منہ بھر کر کلی کرنا (۲) ناک میں سانس کے ساتھ پانی چڑھانا جہاں تک نرم جگہ ہے (۳) تمام بدن پر ایک بار پانی بہانا۔

غسل کی سنتیں

غسل کی سنتیں یہ ہیں (۱) غسل کی نیت کرنا (۲) اولاً ظاہری ناپاکی دور کرنا اور استنجا کرنا (۳) پھر
وضو کرنا (۴) بدن کو ملنا (۵) سارے بدن پر تین بار پانی بہانا۔

مکروہات غسل

غسل کے مکروہات یہ ہیں (۱) پانی بہت زیادہ گرانا (۲) اتنا کم پانی لینا کہ اچھی طرح غسل نہ کر سکے

غسل جنابت کا طریقہ

غسل جنابت کرنے والا سب سے پہلے غسل کرنے کا ارادہ یعنی نیت کرے گا۔ ام المومنین میمونہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے غسل کا ارادہ فرمایا تو سب سے پہلے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر شرمگاہ کو دھویا پھر بایاں ہاتھ جس سے شرمگاہ کو دھویا تھا زمین پر رگڑا پھر اس کو دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا پھر چہرہ دھو یا پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے پھر سر پر پانی ڈالا اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچایا۔ تین بار سر پر پانی ڈالا پھر تمام بدن پر پانی ڈالا پھر جہاں آپ نے غسل کیا تھا اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے۔
(بخاری، الغسل ، باب تفريق الغسل والوضوء ٢٦٥ ومسلم الحيض، باب صفة غسل الجنابة ۳۱۷)

حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: کسی حدیث میں ( غسل جنابت کا وضو کرتے وقت ) سر کے مسح
کا ذکر نہیں ہے (فتح الباری شرح صحیح البخاری)

عبد اللہ بن عمرا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ملے علم کے غسل جنابت میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے سر کا مسح نہیں کیا بلکہ اس پر پانی ڈالا ۔ امام نسائی نے اس حدیث پر یہ باب باندھا
ہے: ”جنابت کے وضو میں سر کے مسح کو ترک کرنا “.
(نسائي، الغسل، باب ترك مسح الراس في الوضوء من الجنابة حديث ٤٢٠ – ٢٠٥/١)

مصنف کے بارے میں